اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتاکہ اپنی سماجی پیشہ وارانہ یا کاروباری ذمہ داریوں کو نبھانے کیلئے ہمیں اچھی صحت کی ضرورت ہے۔ لہٰذا خود کو ٹھیک ٹھاک رکھنے کیلئے ساری عمر چارو ناچار کچھ نہ کچھ کرنا ہی پڑتا ہے۔ اپنے خوابوں کی عملی تعبیر دیکھنے کیلئے انسان کو صحت مند اور طویل زندگی درکار ہے اس کے بغیر آپ کوئی کام سرانجام دے سکتے ہیں اور نہ ہی زندگی سے پوری طرح لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ کتنا بڑا المیہ ہے کہ انسان اپنی سماجی و کاروباری یا پیشہ وارانہ زندگی کے بام عروج پر پہنچ کر خود جسمانی لحاظ سے ناکارہ ہوکر ختم ہوجائے۔ یہ کتنی بڑی خوش نصیبی ہے کہ آپ جو پودے لگائیں رخصت ہونے سے پہلے ان کا پھل بھی کھا کر جائیں۔ پختہ کار ہوجانے کے بعد بھی آپ کے پاس اتنی زندگی باقی ہونی چاہیے کہ آپ اپنے کمال اور مہارتوں سے مستفید ہوسکیں۔
پتھالوجی کے حوالے سے دائمی تھکن کوئی مرض نہیں بلکہ کسی ہونے والی خرابی صحت کی پیشگی اطلاع ہے فطرت نے ہمارے بدن میں ایک الارم سسٹم وضع کررکھا ہے جو کسی بیماری کے حملے سے پہلے ہی ہمیں آگاہ کردیتا ہے جس طرح گھڑی کے الارم سے آپ فوراً جاگ اٹھتے ہیں اسی طرح بدن کے اس الارم سے بھی آپ کو چوکنا ہوجانا چاہیے۔ دائمی تھکن بھی ایسا ہی الارم ہے جسے نظرانداز کردینے سے صحت کا بحران واقع ہوسکتا ہے۔
دائمی تھکن کیا ہے؟ مثلاً آپ بہت جلدی تھک جاتے ہیں۔ رات کو نیند اور آرام کرنے سے بھی آپ کی تھکن نہیں جاتی اور صبح جب آپ اٹھتے ہیں تو تھکاوٹ سے چور چور ہوتے ہیں۔ اپنے دن کے کاروبار یا ملازمت میں آپ کوکوئی خوشی محسوس نہیں ہوتی۔ آپ اپنے تفریحی مشاغل کو ایک ایک کرکے چھوڑرہے ہیں۔ سرگرمی اور پیش قدمی کی بجائے آپ مایوسی اور بددلی کا شکار ہیں لیکن کبھی کبھی آپ بہتر بھی محسوس کرتے ہیں اور اس دن آپ زیادہ کام کرتے ہیں۔ آپ کو حیرت ہوتی ہے کہ روزانہ اسی طرح تازہ دم کیوں نہیں ہوتا؟ اگر آپ اس طرح کی کیفیت سے دوچار ہیں تو یقیناً دائمی تھکاوٹ کا شکار ہیں۔ اگر آپ دائمی تھکاوٹ کا شکار ہیں تو سب سے پہلے ان باتوں کا جائزہ لیں!
رات کو کتنی دیر سوتے ہیں؟۔ شام کتنے بجے سوتے ہیں؟۔ صبح کتنے بجے اٹھتے ہیں؟
فطرت کے ٹائم ٹیبل کے مطابق دن کام کاج کرنے کیلئے ہے اور رات سونے اور آرام کرنے کیلئے۔ صدیوں سے انسان اس پر عمل پیرا ہے لیکن آج کا دور صنعت و حرفت اور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ ہم نے فطرت کے ٹائم ٹیبل کو توڑ مروڑ کر رکھ دیا ہے۔ مصنوعی روشنی کی مدد سے دن اور رات کے فرق کو مٹا کر اپنے کاروبار کو چوبیس گھنٹوں پر پھیلایا ہے تاہم ہمیں چاہیے کہ اپنے کام اور آرام کے اوقات کو ممکنہ حد تک انداز فطرت کے مطابق بنائیں۔ ایک بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ آدھی رات سے پہلے پہلے زیادہ سے زیادہ وقت سوئیں تاکہ صبح تازہ دم اٹھیں۔ اٹھنے کے بعد لٹمس پیپر پر اپنے پیشاب کا ردعمل چیک کیا کریں۔ نارمل ردعمل ایسڈ ہونا چاہیے یعنی لٹمس پیپر سرخ ہوجائے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ رات کے آرام کے بعد آپ کے بدن کی کیمسٹری معمول پر آگئی ہے۔ مزید آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ ان کے کام کاج کیلئے آپ کے بدن میں توانائی کا کتنا ذخیرہ موجود ہے کیونکہ توانائی کے اس محفوظ ذخیرے کا انحصار بدن کو آرام کی مہلت پوری نیند پریشانی سے نجات اور ایسی غذائوں سے پرہیز پر ہوتا ہے جس سے پیشاب کا ردعمل الکلی ہو۔
اگر آپ کے پیشاب کا ردعمل الکلی (قوی) ہے تو پھر آپ کو اپنے آرام‘ نیند‘ پریشان حالی اور روزمرہ غذا جیسے معمولات کا ازسرنو جائزہ لینا ہوگا‘ دائمی تھکن کے شکار حضرات کو آرام کا کوئی موقع رائیگاں نہیں جانے دینا چاہیے۔ کسی دانشور کا قول ہے کہ اگر بیٹھنے کا موقع ہو تو میں کبھی کھڑا نہیں ہوتا‘ اگر لیٹنے کا موقع ہو تو کبھی بیٹھتا نہیں اوراگر چلنے سے ہی کام ہوسکتا ہو تو میں کبھی نہیں دوڑتا گویا اس طرح کی بچت کی سکیموں سے آپ اپنی توانائی کے محفوظ ذخیرے کو ضائع نہیں ہونے دیتے۔
آئیے! دیکھیں کہ آپ اپنی توانائی کے محفوظ ذخیرے کو کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟ دوائوں کے ذریعے نہیں بلکہ سیدھے سادھے لوک معالجات کے ذریعے اگرصبح دم آپ کا پیشاب ٹیسٹ قلوی ہے تو اس سے آپ کی جمع شدہ توانائی میں کمی کی نشاندہی ہوتی ہے۔ آدھا گلاس نیم گرم پانی میں ایک چمچ سیب کا سرکہ ڈال کر اچھی طرح ہلا لیںپھر اس محلول سے سر کے علاوہ بدن کے سارے حصوں کو دونوں ہاتھوں سے دستی غسل دیں کہ جلد اس کو جذب کرلے۔
آپ کا ردعمل ایسڈ ہوجائے گا اور تاب و توانائی بحال ہوجائیگی۔ دائمی تھکن سے نجات حاصل کرنے کیلئے صابن کا استعمال بھی ترک کرنے پر غور کریں یقینا آپ کو یہ مشورہ بہت زیادہ حیران کرے گا۔ اس کے استعمال سے ہماری پوری جلد متاثر ہوتی ہے اور ہمارا اپنا ردعمل بھی قلوی ہوجاتا ہے جو اچھی صحت کے منافی علامت ہے۔ تیزابی جلد خون کو اپنی طرف کھینچتی ہے اور اس کا رنگ سرخی مائل ہوتا ہے اس کے برعکس الکلی (قوی) جلد زردی مائل ہوتی ہے۔صحت مند جلد کی ہلکی گلابی چمک ہوتی ہے۔ میل کچیل اتارنے کیلئے صابن کا استعمال ضروری ہے تو بہتر ہے کہ صابن کے بعد آخر میں پانی میں تھوڑا سا سیب کا سرکہ ڈال کر سارے بدن کو اس سے تر کریں تاکہ بدن کا ردعمل ایسڈ ہوجائے۔ ٹب باتھ میں بھی آپ یہ طریقہ استعمال کرسکتے ہیں۔
آئیے اب تھکن کے حوالے سے روزمرہ خوردونوش کا جائزہ لیں۔ غذا سے ہمارے بدن کی مسلسل تعمیرومرمت ہوتی ہے۔ اگر آپ دائمی تھکن کا شکار ہیں تو آپ کو بعض غذائیں ترک کرنا ہوں گی۔ غذائی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہے کہ باجرہ مکئی وغیرہ غذائی اعتبار سے گندم سے بہتر ہیں مگر اس کے باوجود بڑے پیمانے پر ہم نے گندم کو ہی بطور غذا پنا رکھا ہے اور اس کو بھی سالم نہیں بلکہ سفید آٹا نکال کر کھاتے ہیں۔ دائمی تھکن کے مریضوں کو آیوڈین اور دوسری بافتی معدنیات کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ سلاد پر سرکہ ڈال کر کھایا کریں یا دن میں دوبار ایک گلاس پانی میں ایک چمچ سیب کا سرکہ ڈال کر کھانے کے بعد پی لیا کریں۔ انشاءاللہ تھکن کی شکایت دور ہوجائے گی۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 331
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں